شعر و سخن مان سہرا ۔۔۔ آن لائن ایڈیشن

Tuesday, March 07, 2006

اختر رضاسلیمی

یہ راز صحبتِ خوشبو سے آشکار ہوا

جو ہم کنار ہوا تجھ سے بے کنار ہوا

ملا جو تجھ سے تو ملنے کی چاہ اور بڑھی

قرار آنے پہ میں اور بے قرار ہوا

پڑا ہوا تھا کسی طاقچۂ نسیاں میں

میں تیرے لمس کی حدت سے آشکار ہوا

جنہیں غرور تھا ہونے کا مٹ گئے صاحب!

میں اپنے ہونے کی نفی سے استوار ہوا

کلی کلی کے کلیجے میں بے کلی اتری

چمن تمام ترے بعد سوگوار ہوا

نہ چاہے جانے کا اختر ملال اپنی جگہ

میں اُس کے چاہنے والوں میں تو شمار ہوا