شعر و سخن مان سہرا ۔۔۔ آن لائن ایڈیشن

Tuesday, March 07, 2006

انجم جاوید

وہ آئینے سے کہے صاحبِ حیا ہوں میں
اور آئینہ یہ کہے دیکھ آئینہ ہوں میں
چراغ بجھ گیا لیکن وہ روشنی کا سفر
تمام عمر جسے دیکھتا رہا ہوں میں
بجا کہ رنگِ تغزل ترے جمال میں ہے
مجھے بھی دیکھ محبت کا فلسفہ ہوں میں
سمندروں کی طرح ظرف ہے مرا پھر بھی
بدن پکار رہا ہے سراب سا ہوں میں
عجیب لمس تھا اُس کے بدن کی خوشبو کا
وہ ایک لمحہ کہ تب سے گلاب سا ہوں میں
کمالِ ضبط ہے یہ، انتہائے شوق ہے یہ
ہوا کے ہاتھ پہ ہوں پھر بھی جل رہا ہوں میں