نذیر اے قمر
ہو جائے نہ وہ مجھ سے خفا سوچ رہا ہوں
ہر لمحہ جو میں اُس سے جدا سوچ رہا ہوں
للکارا ہے اک بت نے مجھے آج زمیں پر
خاموش ہے کیوں میرا خدا سوچ رہا ہوں
ممکن ہے رضا میری کسی روز وہ پوچھے
ہر لمحہ جو میں اُس کی رضا سوچ رہا ہوں
یا رب مجھے تعمیل کی توفیق نہ دینا
میں ترکِ محبت کی خطا سوچ رہا ہوں
ممکن ہے کسی روز اتر آئے زمیں پر
تنہائی سے گھبرا کے خدا، سوچ رہا ہوں
کیوں آج قمر رحمتِ یزداں کو بھلا کر
میں اپنے گناہوں کی سزا سوچ رہا ہوں