شعر و سخن مان سہرا ۔۔۔ آن لائن ایڈیشن

Wednesday, March 08, 2006

کاشف بٹ

کاشف بٹ

کوئی کیونکر کہے دلدار اب اچھا نہیں لگتا

مسیحا کو مرے بیمار اب اچھانہیں لگتا

لبِ بام و در دیوار آنا جب سے چھوٹا ہے

طبیعت کو کوئی بھی کار اب اچھا نہیں لگتا

اُسے نفرت ہوئی ہے جب سے پھولوں سے ہمیں بھی پھر

کوئی بھی راستہ پُرخار اب اچھا نہیں لگتا

مجھے بھی لوگ کہتے ہیں اُسے تم سے محبت ہے

مگر ہر بات کا اقرار اب اچھا نہیں لگتا

وہ کیسا شخص ہے جس شخص کی چاہت رہی برسوں

اسی کے نام کا اظہار اب اچھا نہیں لگتا

وہ میرے سامنے اپنے سبھی دعوے بھلا دے گا

جو کہتا ہے خیالِ یار اب اچھا نہیں لگتا

وہ اک صورت بسی ہے جب سے کاشف جی کی آنکھوں میں

کسی چہرے کا بھی دیدار اب اچھا نہیں لگتا