شعر و سخن مان سہرا ۔۔۔ آن لائن ایڈیشن

Wednesday, March 08, 2006

گیلی دھوپ

افضل گوہر

وصل کے جلتے دیوں کی آنکھ میں اتری

گلابی روشنی

رات کی میلی سیاہی میں پڑی لمبی دراڑ

باہمی لذت بھری سرگوشیاں

اور پھر خاموشیاں

مطمئن ہوتے شکن آلود جسم

انتہائی انبساط

رفتہ رفتہ صبح کی پہلی کرن نے جاگ کر انگڑائی لی

تیرگی نے دیکھنے کو روشنی کی آنکھ سے بینائی لی

پیڑ پر بیٹھے پرندو ں کی نگاہیں صحن پر مرکوز تھیں

دانہ دانہ اُسکی زلفوں سے وفا کا با جرہ گرنے لگا

وہ نہا کر آئی تو اتنی نشیلی ہو گئی

بارشوں سے دن کی ساری دھوپ گیلی ہو گئی